نہ ستارہ نہ ہی ہم شمس و قمر چاہتے ہیں
نہ ستارہ نہ ہی ہم شمس و قمر چاہتے ہیں
ہم درختوں سے فقط شاخ و ثمر چاہتے ہیں
نہ زمیں چاہتے ہیں اور نہ زر چاہتے ہیں
ہم فقیران خدا ایک ہی در چاہتے ہیں
دشت و دریا کے امیں بھی تو ہیں آوارہ نصیب
سائباں کوئی بھی ہو اپنا ہی گھر چاہتے ہیں
منتقل اپنی ندامت نہ کرو غیروں تک
تجربہ ہم بھی کہاں بار دگر چاہتے ہیں
شیشہ و چوب کے دانوں سے نہ بہلیں گے کبھی
دور حاضر کے یہ بچے تو گہر چاہتے ہیں
منصب و جاہ حقیقت میں ہیں محتاجی دل
سوچئے خوب یہ کیا علم و ہنر چاہتے ہیں
بن بلائے ہی مسافر یہ چلے آئے تھے
وسوسے آپ سے اب اذن سفر چاہتے ہیں
تم تو اخبار سناتے ہو جہاں کے راہیؔ
ہم کہ درویش ہیں باطن کی خبر چاہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.