نہ سوچا یہ بھی قاتل نے کہ اس بیوہ کا کیا ہوگا
نہ سوچا یہ بھی قاتل نے کہ اس بیوہ کا کیا ہوگا
جسے یہ آس تھی اک دن مرا بیٹا بڑا ہوگا
اگرچہ دیکھنے میں میرے قد سے بڑھ گیا ہوگا
مرا سایہ مگر میرے ہی قدموں پر گرا ہوگا
چلو چل کر جوانی کی کنواری لاش پر رو لیں
کسی مفلس کی بیٹی کا جنازہ اٹھ رہا ہوگا
صلیبوں کے سفر میں ہے تبسم جس کے ہونٹوں پر
وہ انساں انتہائے غم سے پاگل ہو چکا ہوگا
وہ ہو سکتا ہے قاتل کب یقیں آئے گا لوگوں کو
ہمارا خون اس کے ہاتھ میں رنگ حنا ہوگا
میں جسموں کی نمائش گاہ میں کیا دیکھنے جاؤں
کہ اس نے ہر بدن پر اپنا چہرہ رکھ دیا ہوگا
بہت حساس تھا اک شخص جس نے خودکشی کر لی
کسی اخبار میں شاید یہ تم نے بھی پڑھا ہوگا
گزاری پتھروں کے شہر میں کیوں زندگی اس نے
یہ سوچو کس قدر مجبور آخر آئنہ ہوگا
دئے رکھتے چلو اے بدرؔ پلکوں کی منڈیروں پر
اندھیری رات میں آنکھوں کا دروازہ کھلا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.