نہ سوچیں اہل خرد مجھ کو آزمانے کو
نہ سوچیں اہل خرد مجھ کو آزمانے کو
میں جانتا ہوں بہت عقل کے فسانے کو
نہیں قفس سے نکلنے کی آرزو صیاد
دکھا دے ایک نظر میرے آشیانے کو
اسیر کر کے قفس میں مجھے یہ حیرت ہے
وہ کہہ رہے ہیں مجھی سے چمن بچانے کو
سلوک اہل چمن سے یہ باغباں نے کیا
قفس سمجھنے لگے ہیں سب آشیانے کو
بتاؤ تم کو یہ کیا ہو گیا ہے اہل چمن
جلا رہے ہو جو خود اپنے آشیانے کو
جفا و ظلم کے اس تند تیز طوفاں میں
وہ مجھ سے کہتے ہیں شمع وفا جلانے کو
گرا رہے ہیں مسلسل وہ بجلیاں دانشؔ
بتاؤ کیسے بچاؤ گے آشیانے کو
- کتاب : Danish Kada (Pg. 41)
- Author : Danish Farahi
- مطبع : Riyaz Ahmed Farahi, Ramleela Maidan, Saraimeer Azamgarh (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.