نہ سننے میں نہ کہیں دیکھنے میں آیا ہے
نہ سننے میں نہ کہیں دیکھنے میں آیا ہے
جو ہجر و وصل مرے تجربے میں آیا ہے
نئے سرے سے جل اٹھی ہے پھر پرانی آگ
عجیب لطف تجھے بھولنے میں آیا ہے
نہ ہاتھ میرے نہ آنکھیں مری نہ چہرہ مرا
یہ کس کا عکس مرے آئنے میں آیا ہے
جواز رکھتا ہے ہر ایک اپنے ہونے کا
یہاں پہ جو ہے کسی سلسلے میں آیا ہے
ہے واقعہ ہدف سیل آب تھا کوئی اور
مرا مکان تو بس راستے میں آیا ہے
وہ راز وصل تھا جو نیند میں کھلا مجھ پر
یہ خواب ہجر ہے جو جاگتے میں آیا ہے
جمالؔ دیکھ کے جیتا تھا جو کبھی تجھ کو
کہیں وہ شخص بھی کیا دیکھنے میں آیا ہے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 40)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.