نہ تجلیاں نہ تسلیاں نہ سلام ہے نہ کلام ہے
نہ تجلیاں نہ تسلیاں نہ سلام ہے نہ کلام ہے
تری جلوہ گاہ خیال میں بھی سکوت ہی کا پیام ہے
ابھی حسن محو خرام ہے ابھی شوخ جلوۂ عام ہے
کبھی خلوتوں میں بھی رام ہے کہ تخیلات کا دام ہے
نہ وہ آرزوئیں زباں زباں نہ وہ حسرتیں ہیں نظر نظر
تری انجمن نہ وہ انجمن نہ وہ شوق ہی کا مقام ہے
نہ وہ طور ناز کی بجلیاں نہ کلیم عشق کی شوخیاں
نہ وہ رونقیں نہ وہ عشرتیں نہ وہ صبح ہے نہ وہ شام ہے
جو شراب حسن و جمال میں بھی ہیں بوالہوس کی ملاوٹیں
دل مے پرست ہے خوں فشاں کہ یہ میکدے کا نظام ہے
دم کائنات فغاں فغاں غم ممکنات ہے جاں ستاں
یہ تصورات دھواں دھواں کہ عدم وجود کا نام ہے
ہے نشان زخم سبو سبو یہاں ساغروں میں لہو لہو
یہ بکا یہ نالہ یہ ہچکیاں یہ فغان شیشہ و جام ہے
مری آہ رونق انجمن ہے صدائے درد سخن سخن
تری پردگی کا یہ بانکپن کہاں جلوہ ہے کہاں بام ہے
ہے تلاش حسن مکاں مکاں وہی جستجو ہے زماں زماں
یہ فریب اخترؔ خوش گماں دل مبتلا کا ہی کام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.