نہ تھا حوصلہ کہ کرتے ترے عشق کا اعادہ
نہ تھا حوصلہ کہ کرتے ترے عشق کا اعادہ
کہ فراق کے سفر پر چلے ہم تھے پا پیادہ
ترے قرب کے فسوں کی ہیں حدیں جو کچھ مقرر
مری خواہشوں سے کم ہیں مری تاب سے زیادہ
وہی سلسلے پرانے نہیں استوار ہوں گے
کہ جو توڑ ڈالے رشتے سبھی تو نے بالارادہ
تو نے کر لیا تھا وعدہ بے ثبات زندگی میں
نہیں جانتا تھا تو بھی نہ نبھا سکے گا وعدہ
نہ خدا کی تھی رضا یہ کہ مرا بنیں مقدر
وہ سیاہ گہری آنکھیں وہ جبیں جو تھی کشادہ
تو مزاج کی تپش سے جو جلا چکا ہے دل کو
سبھی جل بجھے ہیں ارماں بچی راکھ یا برادہ
مرے ذہن میں ہیں شمسہؔ مجھے بھولتے وہ کیسے
کبھی عشق میں جو تو نے کہے کچھ تھے حرف سادہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.