نہ تھی ہماری خطا اعتراف کیا کرتے
نہ تھی ہماری خطا اعتراف کیا کرتے
تھے بے گناہ تو منصف معاف کیا کرتے
کوئی نہ تھا جو یہاں اپنا جائزہ لیتا
ہر آئنے سے ہمیں گرد صاف کیا کرتے
نہ گفتگو کا سلیقہ نہ کاٹ لہجے میں
سماعتوں میں سخنور شگاف کیا کرتے
خلا نورد تھے اس دور میں ہم اہل جنوں
ہمارے گرد بگولے طواف کیا کرتے
سپرد طاق تھے ہر گھر میں شاہکار حیات
حفاظت ان کی اکیلے غلاف کیا کرتے
سبھی تھے اہل نظر اک حصار تک محدود
اترتے تہہ میں تو پھر انکشاف کیا کرتے
مری طرح جنہیں معنی کی جستجو بھی نہیں
حصار لفظ میں وہ اعتکاف کیا کرتے
اذیتیں جنہیں دیتی ہوں راحتوں کی نوید
ترے ستم سے بھی وہ اختلاف کیا کرتے
وہ اپنی فکر میں زندہ ہے حرف حرف ظفرؔ
حریف فن بھی کچھ اس کے خلاف کیا کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.