نہ تیرگی کے لئے ہیں نہ روشنی کے لیے
نہ تیرگی کے لئے ہیں نہ روشنی کے لیے
شب و سحر کے تقاضے ہیں بندگی کے لئے
ہمارا خون بھی حاضر ہے اے خرد مندو
تمہارے دور کی بے کیف زندگی کے لیے
سواد شام تو ہے عام بزم فطرت میں
مگر طلوع سحر ہے کسی کسی کے لئے
رہ طلب میں اندھیروں کو کوسنے والو
کسی نے دل بھی جلایا ہے روشنی کے لئے
کچھ آئنے بھی تری انجمن میں ٹوٹے ہیں
ترے لبوں کے تبسم تری خوشی کے لئے
فقیہ شہر سے میرا سلام کہہ دینا
کہ زندگی بھی عبادت ہے زندگی کے لئے
ردائے بنت عنب بن گئی بساط نجوم
یہ اہتمام ہے راجےؔ کس آدمی کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.