نہ تو دوستی نہ تو دشمنی نہی دل میں کوئی غبار ہے
نہ تو دوستی نہ تو دشمنی نہی دل میں کوئی غبار ہے
وہ غضب کے تیر کدھر کے تھے کہ تمام سینہ فگار ہے
نہ شفق کا رنگ نہ بوئے گل نہ فروغ صبح بہار ہے
ترے رنگ و روپ کا سحر ہے جو فضاؤں میں یہ نکھار ہے
جو نظر میں آیا چمک گیا جسے چھو لیا وہ مہک گیا
یہی طرز حسن خصال ہے جو زمانہ اس پہ نثار ہے
کوئی گرد راہ بتاں بنا کوئی رشک حور جناں بنا
کوئی شاہکار جہاں بنا یہی ایک مشت غبار ہے
جو ضیا فشاں ہے نظر نظر وہ کہاں ملے یہ نہیں خبر
مرے دل میں ہے وہی سربسر نہ تو برق ہے نہ شرار ہے
وہ گھٹن ہے آج فضاؤں میں کہ شراب میں بھی مزا نہیں
نہ گلوں پہ رنگ شباب ہے نہ تو نغمہ زن وہ ہزار ہے
مرے عشق کی ہیں کرامتیں کہ ہوئی ہیں تیری نوازشیں
تری زلف کی سی مہک لئے مرے گرد کیسا حصار ہے
نہ قیام میں نہ سجود میں نہ تو لطف جام و سرود میں
یہ ہے زندگی کوئی زندگی نہ تو قید ہے نہ فرار ہے
وہ جنون عشق ہے معتبر جو تپا ہو لیل و نہار کا
نہ تلاش ہو کسی چھاؤں کی نہ سکوں میں اس کو قرار ہے
غم زندگی کہاں سب ملا یہی مانئے کہ وہ کم ملا
کہ نذیرؔ قید حیات میں کہاں رنج و غم کا شمار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.