نہ الفت نہ یاد خدا لے گئے
نہ الفت نہ یاد خدا لے گئے
نہ جانے وہ دنیا سے کیا لے گئے
گری برق کیا جانے کس شاخ پر
مرا آشیاں وہ اٹھا لے گئے
میں ان کے تلطف کا جویا رہا
دعا لینے والے دعا لے گئے
نہ آہ و فغاں پر تھا قابو مرا
نہ آنسو ہی مجھ سے سنبھالے گئے
جو کرتے رہے پیار کانٹوں سے بھی
وہ راہ وفا کو سجا لے گئے
زیارت کو جتنے بھی آئے تھے لوگ
دلوں میں وہ تجھ کو بٹھا لے گئے
نہ کچھ ساتھ لائے تھے دنیا میں ہم
نہ پوچھو کہ ہم ساتھ کیا لے گئے
سفر زندگی کا نہ کاٹے کٹے
نہ منزل کا بھی ہم پتہ لے گئے
پتہ ان کا ملتا نہیں دہر میں
چرا کر جو دل آپ کا لے گئے
سپرد خدا خود کو کر کے رفیقؔ
قضا سے وہ خود کو بچا لے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.