نہ امید و یاس کی کشمکش نہ غم جہاں کا خیال ہے
نہ امید و یاس کی کشمکش نہ غم جہاں کا خیال ہے
جو مجھے مٹا کے چلا گیا اسی مہرباں کا خیال ہے
یہ ہوائے تند یہ آندھیاں یہ فضائے تیرہ یہ بجلیاں
فقط آشیاں ہی کا غم نہیں مجھے گلستاں کا خیال ہے
یہی فکر ہے مجھے رات دن مرا حال ان پہ عیاں نہ ہو
کبھی ان کے حسن کا پاس ہے کبھی رازداں کا خیال ہے
وہی سرفروشی کی آرزو وہی جان دینے کی حسرتیں
کہ بلا کشوں کو شکست ناز ستم گراں کا خیال ہے
مرے لب پہ مضطرؔ غم نوا کسی بے وفا کا نہیں گلہ
مری ہر نظر کو نزاکت دل دوستاں کا خیال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.