نہ اس کا بھید یاری سے نہ عیاری سے ہاتھ آیا
نہ اس کا بھید یاری سے نہ عیاری سے ہاتھ آیا
خدا آگاہ ہے دل کی خبرداری سے ہاتھ آیا
نہ ہوں جن کے ٹھکانے ہوش وہ منزل کو کیا پہنچے
کہ رستہ ہاتھ آیا جس کی ہشیاری سے ہاتھ آیا
ہوا حق میں ہمارے کیوں ستم گر آسماں اتنا
کوئی پوچھے کہ ظالم کیا ستم گاری سے ہاتھ آیا
اگرچہ مال دنیا ہاتھ بھی آیا حریصوں کے
تو دیکھا ہم نے کس کس ذلت و خواری سے ہاتھ آیا
نہ کر ظالم دل آزاری جو دل منظور ہے لینا
کسی کا دل جو ہاتھ آیا تو دل داری سے ہاتھ آیا
اگرچہ خاکساری کیمیا کا سہل نسخہ ہے
ولیکن ہاتھ آیا جس کے دشواری سے ہاتھ آیا
ہوئی ہرگز نہ تیرے چشم کے بیمار کو صحت
نہ جب تک زہر تیرے خط زنگاری سے ہاتھ آیا
کوئی یہ وحشیٔ رم دیدہ تیرے ہاتھ آیا تھا
پر اے صیاد وش دل کی گرفتاری سے ہاتھ آیا
ظفرؔ جو دو جہاں میں گوہر مقصود تھا اپنا
جناب فخر دیں کی وہ مددگاری سے ہاتھ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.