Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہ اس کی یاد جاتی ہے نہ اس کا غم نکلتا ہے

احمد کمال حشمی

نہ اس کی یاد جاتی ہے نہ اس کا غم نکلتا ہے

احمد کمال حشمی

MORE BYاحمد کمال حشمی

    نہ اس کی یاد جاتی ہے نہ اس کا غم نکلتا ہے

    کچھ ایسی دل کی حالت ہے کہ میرا دم نکلتا ہے

    اچھل کر ہمسری کی کوششیں کرتے ہیں وہ لیکن

    ہمارے قد سے ان کا قد ہمیشہ کم نکلتا ہے

    یہاں چہرے ہیں یاروں کے مگر دل دشمنوں کے ہیں

    یہاں امرت کے پیالے سے بھی اکثر سم نکلتا ہے

    تری چارہ گری کی چارہ گر حاجت نہیں ہم کو

    ہمارے زخم سے ہی زخم کا مرہم نکلتا ہے

    بدن پر جتنے گھاؤ تھے وہ سارے بھر گئے لیکن

    جو دل کے زخم ہیں ان سے لہو پیہم نکلتا ہے

    یہ میزائل کی دنیا ہے نہ دنگل ہے نہ رن کوئی

    لڑائی ہو تو اب گھر سے کہاں رستم نکلتا ہے

    حسیں چہروں کی محفل میں دل اپنا لے کے مت جاؤ

    چمکتی دھوپ میں لے کر کوئی شبنم نکلتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے