نہ اس کی یاد جاتی ہے نہ اس کا غم نکلتا ہے
نہ اس کی یاد جاتی ہے نہ اس کا غم نکلتا ہے
کچھ ایسی دل کی حالت ہے کہ میرا دم نکلتا ہے
اچھل کر ہمسری کی کوششیں کرتے ہیں وہ لیکن
ہمارے قد سے ان کا قد ہمیشہ کم نکلتا ہے
یہاں چہرے ہیں یاروں کے مگر دل دشمنوں کے ہیں
یہاں امرت کے پیالے سے بھی اکثر سم نکلتا ہے
تری چارہ گری کی چارہ گر حاجت نہیں ہم کو
ہمارے زخم سے ہی زخم کا مرہم نکلتا ہے
بدن پر جتنے گھاؤ تھے وہ سارے بھر گئے لیکن
جو دل کے زخم ہیں ان سے لہو پیہم نکلتا ہے
یہ میزائل کی دنیا ہے نہ دنگل ہے نہ رن کوئی
لڑائی ہو تو اب گھر سے کہاں رستم نکلتا ہے
حسیں چہروں کی محفل میں دل اپنا لے کے مت جاؤ
چمکتی دھوپ میں لے کر کوئی شبنم نکلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.