نہ اس کو دیکھا نہ تاب و تواں روانہ کئے
نہ اس کو دیکھا نہ تاب و تواں روانہ کئے
تمام عمر کٹی مٹی میں ٹھکانا کئے
نہ اس سے وصل کیا اور نہ ہا و ہو ہی کی
زمانہ گزرا کوئی کار عارفانہ کئے
دلوں کو زخم دئے اور عذاب آنکھوں کو
جو کام اس نے کئے سارے منصفانہ کئے
میں اپنے آپ کو پہچانتا نہیں ہوں ابھی
میں آنکھ موند کے لیٹا ہوں یہ بہانہ کئے
یہ ایسا داؤ ہے جب پھینکو الٹا پڑتا ہے
سمیٹے بیٹھے ہو کیا عشق کو خزانہ کئے
ہو اس سے وصل کے طالب بھری سبھا میں طورؔ
کہاں یہ ہوش و حواس آپ نے روانہ کئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.