نہ وہ درد ہے نہ وہ رنج ہے نہ ہجوم ظلمت شام ہے
نہ وہ درد ہے نہ وہ رنج ہے نہ ہجوم ظلمت شام ہے
مرے خشک ہونٹوں پہ یک بیک جو چمک اٹھا ترا نام ہے
کبھی کہکشاں سے گزر گئے کبھی بزم گل میں اتر گئے
جو سمجھ گئے تو ٹھہر گئے ترا در ہی اپنا مقام ہے
مرے غم ہیں کتنے عجیب سے وہ ملا کہاں ہے نصیب سے
یہاں قرب کی مجھے آرزو وہاں دور ہی سے سلام ہے
جو چھپا کے پیاسوں سے میں پیوں جو کسی کے ہاتھ سے چھین لوں
تو وہ پیاس مجھ سے گناہ ہے تو وہ جام مجھ پہ حرام ہے
سنو سر پھرو مرے حاسدو مری زندگی کا ہے راز کیا
مرا سر کہیں بھی جھکے تو کیوں مرا دل کسی کا غلام ہے
ہمیں تھی خبر یہ تو پیشتر کہ ہے آستیں میں چھپی چھری
ملے پھر گلے یہی سوچ کر چلو لب پہ اس کے تو رام ہے
میں وہی ہوں خالدؔ نارسا مجھے جانتا ہے یہ مے کدہ
مرا جام جام میں عکس ہے مرا بوند بوند میں نام ہے
- کتاب : Sitaron Mein Chamak Baqi Hai (Pg. 28)
- Author : Khalid Fatehpuri
- مطبع : Khalid Fatehpuri (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.