نہ وہ ولولے ہیں دل میں نہ وہ عالم جوانی
نہ وہ ولولے ہیں دل میں نہ وہ عالم جوانی
کوئی لے گیا ہے مجھ سے مرا دور شادمانی
وہ بھلا چکے ہیں مجھ کو میں بھلا چکا ہوں ان کو
کبھی پا سکی نہ عنواں مرے پیار کی کہانی
شب ہجر کی تڑپ نے وہ مزا دیا ہے مجھ کو
کہ دعائیں مانگتا ہوں یہ تڑپ ہو جاودانی
ترے کان سن چکے ہیں نئے گیت بوالہوس کے
مجھے یاد ہے وفا کی وہی داستاں پرانی
تجھے کھو دیا ہے پا کر یہ مری ہے بد نصیبی
کبھی تم بتا تو دیتے مجھے وجہ بد گمانی
تری مہربانیوں کی کبھی آرزو تھی دل میں
وہ مقام آ گیا ہے کہ گراں ہے مہربانی
ترے پیار میں حزیںؔ کو جو ملا ہے داغ فرقت
مرے پاس اب وہی ہے ترے پیار کی نشانی
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 139)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.