نہ یہ پوچھو گزر کر حد سے دیوانوں پہ کیا گزری
نہ یہ پوچھو گزر کر حد سے دیوانوں پہ کیا گزری
جنوں سے جا کے یہ پوچھو کہ ویرانوں پہ کیا گزری
منایا جشن بھی کیسا یہ بولے ٹوٹ کر ساغر
تمہاری وحشتوں سے آج پیمانوں پہ کیا گزری
تھی گل پوشی چمن والو کہ گل چینی کا پاگل پن
تمہاری ان اداؤں سے گلستانوں پہ کیا گزری
ہوائیں لوٹ کر آئیں تو گم سم ہیں بتائیں کیا
کہ پردیسوں میں رہ کر عام انسانوں پہ کیا گزری
کیا جو فیصلہ تم نے بہت آساں اسے سمجھا
نہ کیوں سوچا ہمارے دل کے ارمانوں پہ کیا گزری
ہمیں کس نے بلایا تھا تری محفل میں اے دنیا
بلا کر پھر نہیں دیکھا کہ مہمانوں پہ کیا گزری
توجہ پر تمہاری راگؔ لکھی داستاں ہم نے
کیا تم نے تغافل جب تو افسانوں پہ کیا گزری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.