نہ یہ قریب ہیں دنیا کے اور نہ دین کے پاس
نہ یہ قریب ہیں دنیا کے اور نہ دین کے پاس
یہ میرے دوست ہیں رہتے ہیں آستین کے پاس
وہ لوگ بھی ہمیں شک کی نظر سے دیکھتے ہیں
جو ایک وقت میں ہوتے ہیں تین تین کے پاس
لو ایک مجھ سا گنہ گار اور آ پہنچا
بہت سا کام تو پہلے سے تھا زمین کے پاس
وہ بے وفا ہے مگر کس طرح بھلا دیں اسے
ہمارا دل بھی تو لگتا ہے اس کمین کے پاس
اگر ہیں سیکھنا آداب زندگی تم کو
گزارو وقت کسی بوریا نشین کے پاس
ہماری ذات کہیں اس میں گم نہ ہو جائے
ہم اس لئے نہیں جاتے ہیں اس ذہین کے پاس
یہ داد آپ کو لہجے کی مل رہی ہے میاں
ہمارے شعر پہنچتے ہیں سامعین کے پاس
گناہ گار ہیں لیکن کئی حوالوں سے
سفارش اپنی گئی رب عالمین کے پاس
مری روش سے مجھے کس طرح ہٹانا ہے
یہی تو کام ہے میرے مخالفین کے پاس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.