نہ یہ صحیفوں کا مسئلہ ہے نہ یہ عقیدوں کا مسئلہ ہے
نہ یہ صحیفوں کا مسئلہ ہے نہ یہ عقیدوں کا مسئلہ ہے
یہ مسئلہ ہے وہی جو کربل کے سب شہیدوں کا مسئلہ ہے
یہ قم کی مسجد کا سرخ جھنڈا ہے دس محرم کا ہی تسلسل
اسی لئے تو یہ دنیا بھر کے سبھی یزیدوں کا مسئلہ ہے
جو چودہ صدیوں سے ہر حساب و کتاب پر ہم جھگڑ رہے ہیں
یہ دیں کے دفتر کی جاری کردہ غلط رسیدوں کا مسئلہ ہے
بتا رہی ہے مزار مرشد پہ اب یہ چلہ کشوں کی محنت
جو پہلے مرشد کا مسئلہ تھا وہ اب مریدوں کا مسئلہ ہے
سبھی کے منہ میں زباں ہے لیکن کسی کے منہ میں زباں نہیں ہے
کہ حق بیانی تو صرف مجھ سے دہن دریدوں کا مسئلہ ہے
میں کہنہ الفاظ کے بدن سے نئے معانی نکالتا ہوں
سو میرا اسلوب شہر فن کے سبھی جدیدوں کا مسئلہ ہے
جو حرف ناپاک ہیں انہیں وہ برائے زر پاک لکھ رہے ہیں
یہ دور حاضر کے ناقدوں میں گھسے پلیدوں کا مسئلہ ہے
وہ جن کا ہر روز عید جیسا ہے کوئی ان کو بتائے واصفؔ
کہ مفلسوں کے گھروں میں بچوں کی دونوں عیدوں کا مسئلہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.