نہ یہ زمین تھی جب آسماں کہیں نہیں تھا
نہ یہ زمین تھی جب آسماں کہیں نہیں تھا
فقط یقین تھا ہر سو گماں کہیں نہیں تھا
لگی تھی بستی میں غربت کی آگ بھی کیسی
کہ لوگ جل بھی رہے تھے دھواں کہیں نہیں تھا
مری کتاب میں میری ہی زندگی تھی مگر
مرا ہی نام سر داستاں کہیں نہیں تھا
مسافروں کو وہاں کون پوچھتا کہ جہاں
تھے میہمان سبھی میزباں کہیں نہیں تھا
شفق میں بکھرے ہوئے تھے غم حیات کے رنگ
خوشی کا راہ طلب میں نشاں کہیں نہیں تھا
بس ایک دشت تھی حد نگاہ تک دنیا
جو آرزو میں تھا وہ گلستاں کہیں نہیں تھا
لپٹ کے رویا تھا وقت سفر جو ہم سے حناؔ
ہم آئے گھر تو وہی مہرباں کہیں نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.