نہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہ موت کا انتظام کوئی
نہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہ موت کا انتظام کوئی
نہ ذائقہ ہجر میں بچا ہے نہ زہر میں ہے قوام کوئی
رہا نہ دل میں کسی کا ڈیرا رہا نہیں جب مقام کوئی
تو کیسے پہلو میں کوئی بیٹھے گزارے بھی وقت شام کوئی
نہ گھٹنے پر ہی سکون ملتا نہ بڑھنے پر ہی قرار آئے
طبیب مجھ کو یوں لگ رہا ہے مرض نہ میرا ہے عام کوئی
دغا جو دے کر نکل گیا تھا اسی کی خاطر وہ ایک لڑکی
ہے منتظر اور دبائے بیٹھی گل حنا میں وہ نام کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.