نہ زندگی کو حقیقت نہ خواب لکھنا ہے
نہ زندگی کو حقیقت نہ خواب لکھنا ہے
وجود زیست کو اپنے سراب لکھنا ہے
نظر کا اپنی مجھے انتخاب لکھنا ہے
تجھی کو چاند تجھی کو گلاب لکھنا ہے
رواں ہو کارواں چاہے زوال کی جانب
مفکروں کو مگر انقلاب لکھنا ہے
یہ حسن و عشق وفا و وصال کا موسم
تمہیں بتاؤ کہ کس کو خراب لکھنا ہے
فساد جرم عداوت غرور عیاری
ذرا سی عمر میں کتنا حساب لکھنا ہے
وہ بات لکھنا جو زخم جگر کی موجب ہو
اگر خطوں کا ہمارے جواب لکھنا ہے
سخنوروں نے تو لکھا حباب ہستی کو
ہمیں حیات کو اپنی سراب لکھنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.