نا آزمودہ حرف تھے بے حال ہو گئے
نا آزمودہ حرف تھے بے حال ہو گئے
سر تا بہ پا نوشتۂ اعمال ہو گئے
پہلا ورق الٹنے کی مہلت کہاں ملی
دو ہی حروف جان کا جنجال ہو گئے
ملنا ملانا شکر و شکایت محبتیں
یارو وہ عہد رفتہ کے احوال ہو گئے
نکلا تھا لعل پوش جزیروں کی کھوج میں
اب یہ خبر بھی آئے کئی سال ہو گئے
برتاؤ موسموں کا بہت منصفانہ تھا
رستے بھی ان کے ساتھ ہی پامال ہو گئے
پیلی ہوا کا زور ابھی کچھ گھٹا نہیں
اڑتے ہوئے وہ آئے تھے بے بال ہو گئے
وہ جسم کیا تھے برف کے پیکر تمام تھے
میں نے چھوا تو ساعقہ تمثال ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.