نافہم کہوں میں اسے ایسا بھی نہیں ہے
نافہم کہوں میں اسے ایسا بھی نہیں ہے
کیا شے ہے محبت وہ سمجھتا بھی نہیں ہے
مانا کہ بہت رابطۂ عشق ہے نازک
ہم توڑ سکیں جس کو وہ رشتا بھی نہیں ہے
ہر شے سے جدا ہے دل برباد کی فطرت
جب تک نہ ہو برباد سنورتا بھی نہیں ہے
امید ہے وابستہ مری ابر کرم سے
اور ابر کرم ہے کہ برستا بھی نہیں ہے
آساں نہیں اس راہ محبت سے گزرنا
جس راہ میں ہلکا سا اجالا بھی نہیں ہے
ہر وقت گلستاں پہ خزاں کی ہیں نگاہیں
کھلتے ہوئے پھولوں کا بھروسا بھی نہیں ہے
ہمدردی احباب کا کیا ذکر ہے شاعرؔ
اس سمت کوئی دیکھنے والا بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.