ناگزیر رشتگی سا ہے تو ہو
ناگزیر رشتگی سا ہے تو ہو
ورنہ مجھ سے کیا علاقہ ہے تو ہو
وہ مجھے دیکھے نہ میں پاؤں اسے
اب کوئی میرا شناسا ہے تو ہو
پر کشش ہیں راستے کے پیچ و خم
چین پانے کا ٹھکانا ہے تو ہو
سامنے ہیں آسمانی وسعتیں
بے زمینی کا زمانہ ہے تو ہو
چہرۂ احساس پر ہے تازگی
آدمی ہونا پرانا ہے تو ہو
نازکی اک گل بدن کی ساتھ ہے
اب اگر پہلو میں کانٹا ہے تو ہو
اپنی بنتی ہی نہیں ہے شاہؔ سے
آدمی یہ شخص اچھا ہے تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.