نامکمل حادثے کو یوں مکمل کر دیا
آنکھ کی جنبش سے اس نے مسئلہ حل کر دیا
کس نے یوں گلزار کی نظموں کے جادو کی طرح
اک نظر دیکھا مجھے اور پل میں بیکل کر دیا
نیند کے زندان میں رہنے دیا ہے خواب کو
آنکھ کھولی اور دل کا در مقفل کر دیا
اس نے منت مان کر پازیب پھینکی اک طرف
پاؤں پانی میں رکھا دریا کو دلدل کر دیا
جانے کس کی یاد کا موتی گرا رخسار پر
دل کی اس بنجر زمیں کو پل میں جل تھل کر دیا
باغ میں بکھری ہے خوشبو کی طرح تازہ خبر
منچلی تتلی نے اک بھنورے کو پاگل کر دیا
اب چمک لوٹے گی اس کو دیکھنے کے بعد ہی
اک جھلک کی چاہ نے آنکھوں کو کاجل کر دیا
زندگی تو اور کیا تھی چلچلاتی دھوپ تھی
میری امی کی دعا نے سر پہ بادل کر دیا
نازیہؔ بس نام تھا اور نام بھی بس عام سا
اس ادھورے نام کو اس نے مکمل کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.