نا مرادی ہی لکھی تھی سو وہ پوری ہو گئی
نا مرادی ہی لکھی تھی سو وہ پوری ہو گئی
زندگی جل کر بجھی اور راکھ جیسی ہو گئی
لوگ کیا سمجھیں کہ غم سے شکل کیسی ہو گئی
آئنہ ٹوٹا تو قیمت اور دونی ہو گئی
رفتہ رفتہ دوریوں سے آنچ دھیمی ہو گئی
لیکن اک تصویر تھی دل میں جو گہری ہو گئی
دو نگاہوں کا تصادم چند لمحوں کا سوال
اور رسوائی جہاں میں عمر بھر کی ہو گئی
یاد سے تیری ہوئے پر نور اپنے روز و شب
دل کی رعنائی بڑھی اور رات اجلی ہو گئی
سوز دل نے رفتہ رفتہ راکھ ہم کو کر دیا
ہم یہ سمجھے تھے کہ شاید آگ ٹھنڈی ہو گئی
کتنے جوہر کر دیئے پیدا مآل عشق نے
دل میں کیسا سوز کیسی درد مندی ہو گئی
وجدؔ ہم اب تک نہ سمجھے رمز تکمیل وفا
دم گھٹا راتوں کو اکثر جان آدھی ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.