Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نا قابل بیان خطاؤں سے ڈر گئے

ناشر نقوی

نا قابل بیان خطاؤں سے ڈر گئے

ناشر نقوی

MORE BYناشر نقوی

    نا قابل بیان خطاؤں سے ڈر گئے

    یہ بھی ہوا ہے لوگ دعاؤں سے ڈر گئے

    کیا کیا گماں نہ تھے ہمیں دیوار و در کے بیچ

    اونچائیوں پہ جا کے خلاؤں سے ڈر گئے

    مجمع میں کر رہے تھے جو بے خوفیوں کی بات

    تنہا ہوئے تو اپنی صداؤں سے ڈر گئے

    چنگاریوں کے کھیل میں دامن جلا لیا

    بھڑکی جو آگ تیز ہواؤں سے ڈر گئے

    دن کیا چڑھا کہ ہو لئے سورج کے ساتھ ساتھ

    سورج مکھی کے پھول شعاعوں سے ڈر گئے

    مائل نہ دل ہوا کبھی انصاف کی طرف

    قاضی بدن کی اپنی قباؤں سے ڈر گئے

    ہر ہر خطا کو صرف نظر کر دیا گیا

    ظالم یہ سن کے اپنی سزاؤں سے ڈر گئے

    ہم ترک مے کشی کا ارادہ نہ کر سکے

    موسم کی خنکیوں سے گھٹاؤں سے ڈر گئے

    ناشرؔ ہمیں بچاتا رہا ہے خدا کا خوف

    ڈھالے ہوئے خود اپنے خداؤں سے ڈر گئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے