نارسائی کا چلو جشن منائیں ہم لوگ
نارسائی کا چلو جشن منائیں ہم لوگ
شاید اس طرح سے کچھ کھوئیں تو پائیں ہم لوگ
ریت ہی ریت اگر اپنا مقدر ٹھہرا
کیونکہ پھر ایک گھروندا ہی بنائیں ہم لوگ
جسم کی قید کوئی قید نہیں ہوتی ہے
آؤ سب جھوٹی حدیں توڑ کے جائیں ہم لوگ
اس بدلتے ہوئے موسم کا بھروسا بھی نہیں
گیلی مٹی پہ کوئی نقش سجائیں ہم لوگ
روک پائیں گے نہ لمحات کے موسم ہم کو
ایک دیوار زمانہ تو ہوائیں ہم لوگ
اپنے جذبات کے پاکیزہ تحفظ کے لئے
کبھی ملبوس کبھی گرم ردائیں ہم لوگ
کوئی سورج نہ کسی رات کے دامن میں گرا
مانگتے ہی رہے صدیوں سے دعائیں ہم لوگ
چاند اترا نہیں اب تک بھی زمیں پر شبنمؔ
ایک مدت ہوئی دیتے ہیں صدائیں ہم لوگ
- کتاب : Mausam bhiigii aa.nkho.n kaa (Pg. 95)
- Author : Rafia Shabnam Abidi
- مطبع : Hassan Publications, Mumbai (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.