ناسزا عالم امکاں میں سزا لگتا ہے
ناسزا عالم امکاں میں سزا لگتا ہے
ناروا بھی کسی موقع پہ روا لگتا ہے
یوں تو گلشن میں ہیں سب مدعیٔ یک رنگی
باوجود اس کے ہر اک رنگ جدا لگتا ہے
کبھی دشمن تو کبھی دوست کبھی کچھ بھی نہیں
مجھے خود بھی نہیں معلوم وہ کیا لگتا ہے
اس کی باتوں میں ہیں انداز غلط سمتوں کے
ہو نہ ہو یہ تو کوئی راہنما لگتا ہے
نہ ہٹا اس کو مرے جسم سے اے جان حیات
ہاتھ تیرا مرے زخموں کو دوا لگتا ہے
دور سے خود مری صورت مجھے لگتی ہے بھلی
جانے کیوں پاس سے ہر شخص برا لگتا ہے
روکتا ہوں تو یہ رکتا ہی نہیں ہے اعجازؔ
مجھے ہر روز و شب وقت ہوا لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.