ناتواں عشق نے آخر کیا ایسا ہم کو
ناتواں عشق نے آخر کیا ایسا ہم کو
غم اٹھانے کا بھی باقی نہیں یارا ہم کو
درد فرقت سے ترے ضعف ہے ایسا ہم کو
خواب میں بھی ترے دشوار ہے آنا ہم کو
جوش وحشت میں ہو کیا ہم کو بھلا شکر لباس
بس کفایت ہے جنوں دامن صحرا ہم کو
رہبری کی دہن یار کی جانب خط نے
خضر نے چشمۂ حیوان یہ دکھایا ہم کو
دل گرا اس کے زنخداں میں فریب خط سے
چاہ خس پوش تھا اے وائے نہ سوجھا ہم کو
واہ کاہیدگیٔ جسم بھی کیا کام آئی
بزم میں تھے پہ رقیبوں نے نہ دیکھا ہم کو
قالب جسم میں جاں آ گئی گویا شبلیؔ
معجزہ فکر نے اپنی یہ دکھایا ہم کو
- کتاب : kalam-e-shibli (Pg. 115)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.