ناتوانی کے سبب یاں کس سے اٹھا جائے ہے
ناتوانی کے سبب یاں کس سے اٹھا جائے ہے
آہ اٹھنے کی کہیں کیا دم ہی بیٹھا جائے ہے
نزع میں ہرچند ہم چاہیں ہیں دو باتیں کریں
کیا کریں مقدور کب ہے کس سے بولا جائے ہے
آمد و رفت ان کی یاں ساعت بہ ساعت ہے وہی
کب طبیبوں کا ہمارے سر سے بلوا جائے ہے
جائے رقت ہے مری حالت تو اب اے ہم نشیں
پاؤں کیا سیدھے کروں میں دم ہی الٹا جائے ہے
تیغ ابرو تیر مژگاں سب رکھے ہیں سان پر
ان دنوں اس کی طرف کب ہم سے دیکھا جائے ہے
زخم دل سے مجھ کو اک آتی ہے بوئے انس سی
اس کے کوچے کی طرف شاید یہ رستا جائے ہے
مصحفیؔ تو عشق کی وادی میں آخر لٹ گیا
اس بیاباں میں کوئی نادان تنہا جائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.