ناامیدی میں امیدوں کا سفر جاری ہے
ناامیدی میں امیدوں کا سفر جاری ہے
پھول کی چاہ میں کانٹوں کا سفر جاری ہے
اب بھی کچھ خواب بھٹکتے ہیں کھلی سڑکوں پر
اب بھی ٹوٹے ہوئے رشتوں کا سفر جاری ہے
اب بھی اڑتا ہے خیالوں میں دھواں ماضی کا
اب بھی بے نام عذابوں کا سفر جاری ہے
اب بھی دیوار کے اس پار سے آتی ہے صدا
اب بھی ویرانے میں روحوں کا سفر جاری ہے
اب بھی اک ٹوٹے ہوئے خواب سے رشتہ ہے مرا
اب بھی بھیگی ہوئی راتوں کا سفر جاری ہے
گیت گاتی ہے مرے گاؤں میں ساون کی پھوار
نیم کے پیڑ پہ جھولوں کا سفر جاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.