نا وہ مسرت گناہ میں ہے نہ وہ کشش اب ثواب میں ہے
نا وہ مسرت گناہ میں ہے نہ وہ کشش اب ثواب میں ہے
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
نا وہ مسرت گناہ میں ہے نہ وہ کشش اب ثواب میں ہے
خراب سامان زندگی سب جہاں کی بزم خراب میں ہے
حسین بے شک ہے بزم انجم قمر بھی ہاں کچھ حساب میں ہے
مگر یہاں تو ہی تو ہے یکتا سوال تیرے جواب میں ہے
یہاں ہے بیکار اس کی حسرت یہاں کی وہ چیز ہی نہیں ہے
کرے وہ راحت کی جستجو کیوں جو اس جہان خراب میں ہے
پڑی ہے بے باک جس پہ اس کو پلا دیا ایک جام مستی
بلا کی مستی بھری ہوئی اس نگاہ مست شباب میں ہے
بدل گئی ہے نگاہ ساقی تو رنگ محفل بدل گیا ہے
نہ اب وہ پہلی سی مے کشی ہے نہ وہ مزا اب شراب میں ہے
سنا تھا ہم نے کہ حشر میں وہ دکھانے والے ہیں اپنا جلوہ
مگر جو دیکھا تو آج بھی وہ جمال رنگیں نقاب میں ہے
دکھا رہا ہے اچھل اچھل کر یہ سب کو جوش نمود غافل
کہ گویا دریائے بے کراں اک نہاں جہان حباب میں ہے
کہاں وہ نغموں میں سوز مطرب کہاں وہ عیش و طرب کی دنیا
کہاں وہ پہلا سا کیف باقی صدائے چنگ و رباب میں ہے
ہزاروں رنگینیاں بھی دیکھیں ہزار جلوے بھی ہم نے دیکھے
مگر جو پھر غور کر کے دیکھا تو حسن مطلق حجاب میں ہے
جہاں کے سب رنج و غم مٹا دے مرے مقدر کو پھر جگا دے
الٰہی خوشترؔ کی التجا یہ مدام تیری جناب میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.