ناچ ہو رنگ ہو احباب کی مہمانی ہو
ناچ ہو رنگ ہو احباب کی مہمانی ہو
ہو عجب لطف جو لڑکوں کی مسلمانی ہو
قورمہ زردہ ہو بریانی ہو بورانی ہو
ہانڈی موقوف کے تکیے میں یہ دیوانی ہو
تجھ کو معلوم ہو حال شب فرقت اے شیخ
ایک دن تجھ سے جدا گر تری شیخانی ہو
سخت پتھر ہے ترا ناز بت سنگین دل
وہ اٹھائے ترے غمزوں کو جو بندھانی ہو
میرے بستر کو سڑے ٹاٹ کا ٹکڑا ہووے
تری گدی کے لئے مخمل کاشانی ہو
سبز رنگوں کا ذرا دور تو آئے زاہد
تو سہی بھنگ عمامہ میں ترے چھانی ہو
غم زدہ عالم تنہائی میں ہم بیٹھے ہیں
جائے کیلاش کے میلے کو جو سیلانی ہو
اڑوے بھڑون پہ گری پڑتی ہو کچھ شرم نہیں
تم تو نوچی سے سوا نائکہ مستانی ہو
موتیابند ہوا جاتا ہے آنکھوں میں یہاں
اب بھی آ جاؤ جو صورت تمہیں دکھلانی ہو
قتل عاشق کے سوا اور کوئی کام نہیں
تم بھی چنگیز ہو یا نادر درانی ہو
مہر نے سن کے یہ اشعار عنایتؔ سے کہا
تم نظامیؔ ہو کہ سعدیؔ ہو کہ خاقانیؔ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.