ناداں ہیں وہیں جن کو عداوت سی لگے ہے
ناداں ہیں وہیں جن کو عداوت سی لگے ہے
ہم کو تری ہر بات عنایت سی لگے ہے
شکوہ سا لگے ہے نہ شکایت سی لگے ہے
اس لب پہ ہر اک بات محبت سی لگے ہے
کس کس کو تری آڑ میں سب لوٹ رہے ہیں
یہ تو ہمیں بے نام سیاست سی لگے ہے
بہتر ہے ترے سامنے ہم لب ہی نہ کھولیں
ہر بات تجھے آج شکایت سی لگے ہے
کہتے ہیں تمہیں اب نہیں احساس کسی کا
یہ بات ہمیں اک نئی تہمت سی لگے ہے
اک موڑ پہ تو نے جو مرا ساتھ دیا تھا
ہر موڑ پہ اب تیری رفاقت سی لگے ہے
تپتے ہوئے صحرا میں کہاں چین جگر کو
ہاں سایۂ دامن میں تو راحت سی لگے ہے
شاید مرا احساس ہی سب کچھ ہے کہ دنیا
صحرا سی لگے ہے کبھی جنت سی لگے ہے
پھولوں کی مہک ہے نہ شگوفوں کی لطافت
پھیلی ہوئی ہر سو تری نکہت سی لگے ہے
کیا کہیے حیاتؔ آج ہے وہ دور جنوں خیز
چہرے پہ ہر اک فرد کے وحشت سی لگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.