نادان و کم نگاہ رہا بے کمال میں
نادان و کم نگاہ رہا بے کمال میں
قرطاس زندگی پہ بنا اک سوال میں
دعوت کنایہ کوئی اشارہ نہ التفات
دامن کو تھامنے کی کروں کیا مجال میں
مصروفیت نے کچھ بھی کہاں سوچنے دیا
ہر شخص کو گلہ کہ ہوا ہوں محال میں
رہتا ہے عجلتوں میں کہ آیا چلا گیا
بیٹھے کبھی تو اس سے کہوں دل کا حال میں
ہم جسم کی حدود سے آگے نکل گئے
میری وہ کلپنا ہے تو اس کا خیال میں
حد سے سوا بڑھا ہے تمنا کا بار جب
آپ اپنے واسطے ہی ہوا ہوں وبال میں
تم ہی دیا کرو گے حوالے مرے ندیمؔ
شعر و سخن کی ایسی بنوں گا مثال میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.