نادیدہ منزلوں کے پیمبر بہت ملے
ہم کو ہماری راہ کے پتھر بہت ملے
درد آشنا خلوص کے پیکر بہت ملے
زخموں کو ڈھونڈتے ہوئے نشتر بہت ملے
سینے سے ہم لگائے ہوئے تھے متاع درد
ہم سے ملے بھی لوگ تو بچ کر بہت ملے
کس کس کو اپنے دل میں ہم آخر اتارتے
جو ہم پہ مہرباں تھے وہ خنجر بہت ملے
یادوں کے زخم دل کا لہو درد بے کسی
کوچے میں زندگی کے ستمگر بہت ملے
دیکھا جدھر لگی تھی شکستہ دلوں کی بھیڑ
آبادیوں میں اجڑے ہوئے گھر بہت ملے
پلکوں پہ اپنی خوب اگی آنسوؤں کی فصل
ان خشک ڈالیوں پہ گل تر بہت ملے
بھیجے ہیں اس نے کتنے محبت بھرے خطوط
ہم کو ہمارے قتل کے محضر بہت ملے
اے بدرؔ دل کے داغ تھے راتوں کو ضو فشاں
تیرہ شبی میں چاند سے پیکر بہت ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.