ناکامئ حیات کا حاصل کوئی نہیں
ناکامئ حیات کا حاصل کوئی نہیں
حد نگاہ لگتا ہے منزل کوئی نہیں
جس طرح میری کشتیٔ حسرت ہوئی ہے غرق
اس طرح ڈوبتا لب ساحل کوئی نہیں
وحشت کی انجمن میں ہوئی تیرگی تمام
پرچھائیوں کے درد کا حاصل کوئی نہیں
اے خالق حیات اے مختار بحر و بر
کیا موج اضطراب کا ساحل کوئی نہیں
جب سیکڑوں ثبوت ہوں لاشوں کے ارد گرد
پھر کیسے ہو یقین کہ قاتل کوئی نہیں
بیعت میں کس کے ہاتھ پہ ریشمؔ کروں بتا
بزم سخن میں مرشد کامل کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.