نالۂ دل کی صدا دیوار میں ہے در میں ہے
نالۂ دل کی صدا دیوار میں ہے در میں ہے
صور یا محشر میں ہوگا یا ہمارے گھر میں ہے
یوں تو مرنے کو مروں گا میں مگر مٹی مری
یا فلک کے ہاتھ میں یا آپ کی ٹھوکر میں ہے
میں پریشاں ہو کے نکلوں گا تو ان کی بزم سے
میری بربادی کا ساماں ہے تو ان کے گھر میں ہے
وہ اگر دیکھیں تو اب حالت سنبھلتی ہے مری
وہ اگر پوچھیں تو اب مجھ کو شفا دم بھر میں ہے
یہ نہیں موقعہ ہنسی کا تم نظر بدلے رہو
اب قضا میری اسی بگڑے ہوئے تیور میں ہے
دے دے چلو میں اکٹھی کر کے اے ساقی مجھے
کچھ ابھی تو خم میں ہے شیشے میں ہے ساغر میں ہے
نقد جاں لینے کو مقتل میں قضا ندرت مری
بن کے دلہن رونما آئینۂ خنجر میں ہے
- کتاب : Noquush (Pg. B-425 E435)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.