نالۂ دل میں مرے اب وہ اثر ہو کہ نہ ہو
نالۂ دل میں مرے اب وہ اثر ہو کہ نہ ہو
کیا پتا ان کو مرے غم کی خبر ہو کہ نہ ہو
ہیں فروزاں مرے دل میں تری یادوں کے چراغ
غم نہیں کوئی شب غم کی سحر ہو کہ نہ ہو
رقص تو کر لوں ذرا موج صبا کی گت پر
پھر گلستاں میں بہاروں کا گزر ہو کہ نہ ہو
اب بھی وابستہ ہے دل سے مرے امید کرم
لغزشوں پر مری رحمت کی نظر ہو کہ نہ ہو
ہم بھی مشتاق ہیں لطف نگہ جاناں کے
دیکھیے چشم کرم ان کی ادھر ہو کہ نہ ہو
بات عافیت ساحل کی تو کر لوں کچھ دیر
بحر آلام کی موجوں سے مفر ہو کہ نہ ہو
کر لو تزئین غزل دل کے لہو سے ناصرؔ
تازہ اس طرح سے پھر زخم جگر ہو کہ نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.