نالۂ جاں گداز نے مارا
نالۂ جاں گداز نے مارا
سوز الفت کے ساز نے مارا
یہ کہا پڑھ کے میرا نامۂ شوق
اس سراپا نیاز نے مارا
منہ سے اف بھی تو کر نہیں سکتے
خوف افشائے راز نے مارا
زندگی چین سے گزرتی تھی
چشم نظارہ باز نے مارا
داد بھی شوق دید کی نہ ملی
جلوۂ بے نیاز نے مارا
موت کی زد سے بچ گیا جو کوئی
اس کو عمر دراز نے مارا
انگلیاں ہر طرف سے اٹھتی ہیں
طرۂ امتیاز نے مارا
کوئی دم ساز کوئی ہے جاں باز
آپ کے ساز باز نے مارا
جس کے قبضے میں ہے مسیحائی
ہم کو اس تیغ ناز نے مارا
کیا بھروسہ کسی پہ ہو اے جوشؔ
دل کو اک دل نواز نے مارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.