نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی
دلچسپ معلومات
حصہ سوم 1908—( بانگ درا)
نالہ ہے بلبل شوریدہ ترا خام ابھی
اپنے سینہ میں اسے اور ذرا تھام ابھی
پختہ ہوتی ہے اگر مصلحت اندیش ہو عقل
عشق ہو مصلحت اندیش تو ہے خام ابھی
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
عشق فرمودۂ قاصد سے سبک گام عمل
عقل سمجھی ہی نہیں معنئ پیغام ابھی
شیوۂ عشق ہے آزادی و دہر آشوبی
تو ہے زناریٔ بت خانۂ ایام ابھی
عذر پرہیز پہ کہتا ہے بگڑ کر ساقی
ہے ترے دل میں وہی کاوش انجام ابھی
سعئ پیہم ہے ترازوئے کم و کیف حیات
تیری میزاں ہے شمار سحر و شام ابھی
ابر نیساں یہ تنک بخشیٔ شبنم کب تک
میرے کہسار کے لالے ہیں تہی جام ابھی
بادہ گردان عجم وہ عربی میری شراب
مرے ساغر سے جھجکتے ہیں مے آشام ابھی
خبر اقبالؔ کی لائی ہے گلستاں سے نسیم
نو گرفتار پھڑکتا ہے تہ دام ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.