نالہ شب فراق جو کوئی نکل گیا
نالہ شب فراق جو کوئی نکل گیا
جوش جنوں سے چیر کے چرخ و زحل گیا
پوچھا مزاج اس کا جو رشک مسیح نے
لے کر مریض عشق سنبھالا سنبھل گیا
نکلی زبان شمع سے کیا بات رات کو
سنتے ہی جس کو بزم میں پروانہ جل گیا
عہد شباب چشم زدن میں ہوا تمام
جھونکا تھا اک نسیم کا آ کر نکل گیا
دار فنا میں کون ہے جس کو قیام ہے
کوئی یہاں سے آج گیا کوئی کل گیا
کیسا ہی کوئی کیوں نہ ہو کوئی چالاک شہسوار
گزرا جو راہ عشق میں وہ سر کے بل گیا
اب آئی رات دیکھیں گزرتی ہے کس طرح
بندہ نواز دن تو بہانوں میں ٹل گیا
یہ طائر نفس بھی تو واپس نہ آئے گا
جب چھوڑ کر بدن کے قفس سے نکل گیا
لطف کلام مشرقیؔ اس کو رہا بھی یاد
سن کر مشاعرہ میں جو میری غزل گیا
- کتاب : Nuquush-e-daaG (Pg. 87)
- Author : Sahir Hoshiyarpuri
- مطبع : Haryana Urdu Acadami (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.