نام ہمارا دنیا والے لکھیں گے جی داروں میں
نام ہمارا دنیا والے لکھیں گے جی داروں میں
ناچ رہے ہیں اپنی اپنی لاش پہ ہم بازاروں میں
ایک پرانی رسم ہے باقی آج تلک درباروں میں
چاند سے چہرے چن دیتے ہیں پتھر کی دیواروں میں
آج کہاں ہیں شہر میں یارو اونچی گردن والے لوگ
عام ہیں اب تو پاؤں بڑے اور سر چھوٹے سرداروں میں
پار اترنے والوں کو اب دیوانوں میں گنتے ہو
شاید خوش قسمت تھے وہ جو ڈوب گئے منجدھاروں میں
کیا معلوم کوئی چنگاری جاگ اٹھے اور چیخ پڑے
بہتر ہے تم ہاتھ نہ ڈالو ان بجھتے انگاروں میں
وار پہ وار سہے ہیں لیکن ایک لہو کی بوند نہیں
جسم ہیں سارے پتھر کے یا کاٹ نہیں تلواروں میں
کانچ کے یہ چمکیلے ٹکڑے آخر خون رلاتے ہیں
دل سے سچی چیز نہ بانٹو ان جھوٹے دل داروں میں
کون تمہارا درد بٹائے کس کو اتنی فرصت ہے
نام رشیدؔ تم اپنا لکھ لو خود اپنے غم خواروں میں
- کتاب : Fasiil-e-lab (Pg. 124)
- Author : Rashiid Qaisarani
- مطبع : Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.