Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نام اس اللہ کے بندے کا بھی رسوائی میں ہے

خلیل رامپوری

نام اس اللہ کے بندے کا بھی رسوائی میں ہے

خلیل رامپوری

MORE BYخلیل رامپوری

    نام اس اللہ کے بندے کا بھی رسوائی میں ہے

    جو سمندر کی طرح سے اپنی گہرائی میں ہے

    شاخ سے پتہ بھی اڑتا ہے پرندے کی طرح

    زندگی کی کوئی چنگاری تمنائی میں ہے

    دھوپ کا دریا امڈ آتا ہے جب چڑھتا ہے دن

    کوئی ایسی لہر کیا اس کی بھی انگڑائی میں ہے

    جب ہواؤں میں اڑے گا سب پتہ لگ جائے گا

    جھیل نیلے آسماں کی کتنی گہرائی میں ہے

    چھوڑ جاتی ہے ہوا بھی نقش اپنے خاک پر

    سوچتا ہوں تو کہاں پر جلوہ آرائی میں ہے

    ڈوب جاتے ہیں مناظر ڈوبتے سورج کے ساتھ

    سچ کہا کرتا تھا وہ بھائی کی جاں بھائی میں ہے

    لہلہاتی خاک کو دیکھا تو کیا دیکھا میاں

    اس کو دیکھا چاہئے جو اس کی رعنائی میں ہے

    کوئی دروازے کی دستک کان میں پڑتی نہیں

    بت بنا بیٹھا ہوں گھر میں دھیان شہنائی میں ہے

    گھیرے رہتا ہے مجھے لوگوں کی آوازوں کا شور

    وہ اکیلا دیکھ کر کہتے ہیں تنہائی میں ہے

    اڑتے طیارے کی کھڑکی سے ذرا سا جھانک لے

    اتنے ہنگاموں بھری دنیا بھی تنہائی میں ہے

    ہم کسی شیشے کو اپنے منہ سے پتھر کیوں کہیں

    جس کا جو کردار ہے وہ اس کی گویائی میں ہے

    دوستو کیا پوچھتے ہو حال اس کے گاؤں کا

    آئنہ لپٹا ہوا تالاب کی کائی میں ہے

    اٹھ رہی تھیں دور تک پانی کی دیواریں خلیلؔ

    ہم یہ سمجھے نقص کوئی اپنی بینائی میں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے