نام سو بار ترا میں نے لکھا پانی پر
نام سو بار ترا میں نے لکھا پانی پر
سنگ دل موجوں نے رہنے نہ دیا پانی پر
خون ناحق سے اتر جائے گا وہ بھی قاتل
ناز کرتی ہے بہت تیغ جفا پانی پر
ڈوب جانا تھا محبت کے سمندر میں جسے
اس نے بے خوف و خطر رقص کیا پانی پر
اب نہ ساحل کی تمنا ہے نہ گرداب کا ڈر
چل پڑی کشتیٔ تسلیم و رضا پانی پر
آج پھر سوکھے ہوئے کھیت رہیں گے پیاسے
رخ بتاتا ہے کہ برسے گی گھٹا پانی پر
کھیل بچوں کا نہیں ہوتی محبت اے دل
ناؤ کاغذ کی کہاں لے کے چلا پانی پر
اتحاد آج عناصر میں ہے لیکن کب تک
خاک و آتش پہ بھروسا نہ ہوا پانی پر
عکس ان کا ہے نہ آنسو ہیں وہاں میرے شفیقؔ
ڈھونڈھتی پھرتی ہے کیا موج بھلا پانی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.