نام والے ہیں نہ یہ زخم نشاں والے ہیں
نام والے ہیں نہ یہ زخم نشاں والے ہیں
ہم نباہیں گے کہ ہم لوگ زباں والے ہیں
اب جو گھر ان پہ گرا ہے تو کھلے ہیں ورنہ
یہ مکیں لگتا نہیں تھا کہ مکاں والے ہیں
ٹھیک گزرے نہیں بازار سے شاید ہم لوگ
یہ جو چھینٹے ہیں یہ سب سود و زیاں والے ہیں
اتنی آسانی پریشان بھی کر سکتی ہے
ہم یقیں والے ہیں صاحب نہ گماں والے ہیں
ہم اگر رک گئے دنیا تو کہاں سنبھلیں گے
ہمیں جانے دے کہ ہم بار گراں والے ہیں
وہ زمانہ بدری ہجر میں دیکھی ہے کہ بس
ہم سمجھتے تھے کہ ہم کون و مکاں والے ہیں
دیکھنے والے ہمارے بھی کوئی خوش تو نہیں
ہم وہ جھونکے ہیں جو خاک گزراں والے ہیں
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 89)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.