نامہ بر آتے رہے جاتے رہے
نامہ بر آتے رہے جاتے رہے
ہجر میں یوں دل کو بہلاتے رہے
یہ بھی کیا کم ہے کہ میرے حال پر
دیر تک وہ غور فرماتے رہے
شدت احساس تنہائی نہ پوچھ
ہم بھری محفل میں گھبراتے رہے
ہجر کی تاریکیاں بڑھتی گئیں
مہر و مہ آتے رہے جاتے رہے
کوئی کیا جانے گا یہ راز و نیاز
دل ہمیں ہم دل کو سمجھاتے رہے
منزل مقصود پر پہنچے وہی
راہ میں جو ٹھوکریں کھاتے رہے
نشۂ مے تیز تر ہوتا گیا
شیخ صاحب وعظ فرماتے رہے
کیا عجب شے ہے متاع دل سحرؔ
جو اسے کھوتے رہے پاتے رہے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 170)
- Author : Professor Unwan Chishti
- مطبع : Asila Offset Printers, Kalan Mahal, Dariyaganj, New Delhi-6 (1989)
- اشاعت : 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.