نامہ بر خط دے مجھے اس سے تجھے کیا کام ہے
نامہ بر خط دے مجھے اس سے تجھے کیا کام ہے
ہے نوید زندگی یا موت کا پیغام ہے
دل میں ہے یاد بتاں لب پر خدا کا نام ہے
کہنے سننے کو فقط مذہب مرا اسلام ہے
جیتے جی مجھ کو ملا کچھ بھی نہ لطف زندگی
کشتۂ صد آرزو میرا دل ناکام ہے
آنکھ بھی وہ تو نے دی جو عمر بھر روتی رہی
دل بھی تو نے وہ دیا جو کشتۂ آلام ہے
کیوں مرے بالیں پہ بیٹھے رو رہے ہیں وو سدا
کس طرح میں ان سے کہہ دوں اب مجھے آرام ہے
ہجر میں فاضلؔ کہاں تک روز مر مر کے جیوں
زندگی تو زندگی اب موت بھی بدنام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.